شوگر، بلڈ پریشر، اور دل کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا ممکن ہے، لیکن اس کے لیے احتیاط اور ڈاکٹر کے مشورے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان بیماریوں میں مبتلا افراد کو روزہ رکھتے وقت اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے تاکہ کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔ ذیل میں ان مریضوں کے لیے روزہ رکھنے کے طریقے اور احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں:
1. شوگر (ذیابیطس) کے مریض
ذیابیطس کے مریضوں کو روزہ رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر یا ماہر امراض ذیابیطس سے مشورہ کرنا چاہیے۔ روزہ رکھنے کے دوران بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنا بہت ضروری ہے۔
احتیاطی تدابیر:
بلڈ شوگر کی نگرانی: روزہ رکھنے کے دوران دن میں کئی بار بلڈ شوگر چیک کریں، خاص طور پر اگر آپ انسولین یا دوا لیتے ہیں۔
سحری اور افطاری میں متوازن غذا: سحری میں کم گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں (جیسے دلیہ، سبزیاں، اور پھل) شامل کریں جو آہستہ آہستہ ہضم ہوں اور بلڈ شوگر کو مستحکم رکھیں۔
پانی کی کمی سے بچیں: افطاری اور سحری کے درمیان کافی مقدار میں پانی پیئیں تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جا سکے۔
ادویات کا شیڈول: اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے دوائیں یا انسولین کا وقت تبدیل کریں تاکہ روزہ رکھنے کے دوران بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہے۔
علامات پر توجہ: اگر بلڈ شوگر بہت کم (ہائپوگلیسیمیا) یا بہت زیادہ (ہائپرگلیسیمیا) ہو، تو فوراً روزہ توڑ دیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
2 بلڈ پریشر کے مریض
بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا عام طور پر محفوظ ہوتا ہے، لیکن انہیں اپنے بلڈ پریشر کی نگرانی کرنی چاہیے اور ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا شیڈول طے کرنا چاہیے۔
احتیاطی تدابیر:
بلڈ پریشر کی نگرانی: روزہ رکھنے کے دوران اپنے بلڈ پریشر کو باقاعدگی سے چیک کریں۔
نمک کا کم استعمال: سحری اور افطاری میں نمک کی مقدار کم رکھیں، کیونکہ زیادہ نمک بلڈ پریشر بڑھا سکتا ہے۔
پانی کا زیادہ استعمال:افطاری اور سحری کے درمیان کافی مقدار میں پانی پیئیں تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جا سکے۔
ادویات کا شیڈول: اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے بلڈ پریشر کی دوائیوں کا وقت تبدیل کریں تاکہ روزہ رکھنے کے دوران بلڈ پریشر کنٹرول میں رہے۔
تھکاوٹ سے بچیں: زیادہ محنت والے کاموں سے پرہیز کریں اور آرام کریں۔
3. دل کے مریض
دل کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا ممکن ہے، لیکن انہیں اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
احتیاطی تدابیر:
ڈاکٹر سے مشورہ: روزہ رکھنے سے پہلے اپنے کارڈیالوجسٹ سے مشورہ کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کی صحت روزہ رکھنے کے لیے موزوں ہے۔
ادویات کا شیڈول: اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے دل کی دوائیوں کا وقت تبدیل کریں تاکہ روزہ رکھنے کے دوران کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔
متوازن غذا: سحری اور افطاری میں کم چکنائی والی، کم نمک والی، اور فائبر سے بھرپور غذائیں شامل کریں۔ تلی ہوئی اور بھاری غذاؤں سے پرہیز کریں۔
پانی کی کمی سے بچیں: افطاری اور سحری کے درمیان کافی مقدار میں پانی پیئیں تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جا سکے۔
تھکاوٹ سے بچیں: زیادہ محنت والے کاموں سے پرہیز کریں اور آرام کریں۔
عام احتیاطی تدابیر
1.ڈاکٹر سے مشورہ: کسی بھی بیماری میں مبتلا افراد کو روزہ رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
2. غذا کا خیال: سحری اور افطاری میں متوازن اور صحت بخش غذائیں شامل کریں۔ تلی ہوئی، میٹھی، اور بھاری غذاؤں سے پرہیز کریں۔
3. پانی کا استعمال: افطاری اور سحری کے درمیان کافی مقدار میں پانی پیئیں تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جا سکے۔
4. علامات پر توجہ: اگر آپ کو چکر آنا، کمزوری، سینے میں درد، یا شدید پیاس محسوس ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نوٹ:
روزہ رکھنا ہر شخص کی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن اگر آپ کسی بیماری میں مبتلا ہیں، تو احتیاط اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر روزہ رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اپنی صحت کو ترجیح دیں اور ضرورت پڑنے پر روزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اسلام میں بیمار افراد کے لیے روزہ چھوڑنے کی رعایت دی گئی ہے۔